Friendship poetry In Urdu

Friendship poetry In Urdu
وہ کوئی دوست تھا اچھے دنوں کا
جو پچھلی رات سے یاد آ رہا ہے
جو پچھلی رات سے یاد آ رہا ہے
کان دکھانے لگی ہیں تمھاری باتیں اے دوست
کاش تم صرف ہماری سنتے تو کتنا اچھا ہوتا
کاش تم صرف ہماری سنتے تو کتنا اچھا ہوتا
جانے کس گلی میں چھوڑ آیا ہوں
جاگتی ہوئی راتیں ہنستے ہوئے دوست
جاگتی ہوئی راتیں ہنستے ہوئے دوست
سچی دوستی ہر کسی کا مقدر نہیں ہوتی
ملے کوئی سچا دوست تو اسکی قدر کرنا
ملے کوئی سچا دوست تو اسکی قدر کرنا
دل سے خیالِ دوست بھلایا نہ جائے گا
سینے میں داغ ہے کہ مٹایا نہ جائے گا
سینے میں داغ ہے کہ مٹایا نہ جائے گا
اے دوست تیری دوستی مثل انگور ہے
ملنا تو چاہتا ہوں لیکن منزل بہت دور ہے
ملنا تو چاہتا ہوں لیکن منزل بہت دور ہے
دوست کو دولت کی نگاہ سے مت دیکھو
وفا کرنے والے دوست اکثر غریب ہوتے ہیں
وفا کرنے والے دوست اکثر غریب ہوتے ہیں
میری دوستی کی حد اس پہ ختم ہے
زمیں پہ رہتا ہے مگر چاند جیسا ہے
تم تکلف کو بھی اخلاص سمجھتے ہو فرازؔ
دوست ہوتا نہیں ہر ہاتھ ملانے والا
دوست ہوتا نہیں ہر ہاتھ ملانے والا
آ گیا جوہرؔ عجب الٹا زمانہ کیا کہیں
دوست وہ کرتے ہیں باتیں جو عدو کرتے نہیں
دوست وہ کرتے ہیں باتیں جو عدو کرتے نہیں
دوسروں کے اندر سے کیڑے نکالنے والوں کو
خود کے اندر سانپ کیوں نہیں نظر آتے
خود کے اندر سانپ کیوں نہیں نظر آتے
اب فقط دیکھتے ہی رہتے ہیں
ورنہ ہم بھی تو بولتے تھے کبھی
ورنہ ہم بھی تو بولتے تھے کبھی
چاہنے والوں کی کمی نہیں ہوتی زندگی میں
پر ہر کسی پر دل لٹایا نہیں کرتے
وہ اک شخص سمجھتا تھا مجھے
پھر و بھی سمجهدار ہو گیا
پھر و بھی سمجهدار ہو گیا
اب تو وہ ہوگا جو دل فرمائے گا
بعد میں جو ہوگا دیکھا جائے گا..
بعد میں جو ہوگا دیکھا جائے گا..
حیثیت مشتِ خاک محض اوقات میں ادنیٰ ہیں
مگر خواہشِ غیر پہ کِھل اُٹھے، وہ گُل نہیں ہم..
مگر خواہشِ غیر پہ کِھل اُٹھے، وہ گُل نہیں ہم..
جب زندگی کی ریل یہ آگے نکل گئی
اچھا ہوا کہ آنکھ بھی دنیا بدل گئی..
اچھا ہوا کہ آنکھ بھی دنیا بدل گئی..
تم پر اتری ہی نہیں ہجر کی اندھی راتیں
تم نے دیکھا ہی نہیں چاند کا کالا ہونا
تم نے دیکھا ہی نہیں چاند کا کالا ہونا
سن مرے دل کی ذرا آواز دوست
اے مرے محسن مرے ہم راز دوست
اے مرے محسن مرے ہم راز دوست
ہے مختصر سی اپنی دوستی کی داستاں
اک دوست کو چاہا ہے زندگی کی طرح
اک دوست کو چاہا ہے زندگی کی طرح
دوستوں کی زباں کو کھلنے دو
بھول جاؤ گے زخم خنجر کے
بھول جاؤ گے زخم خنجر کے
دُشمنوں کی جفا کا خوف نہیں
دوستوں کی وفا سے ڈرتے ہیں
دوستوں کی وفا سے ڈرتے ہیں
تم ہنستے رہا کرو
تم مسکراتے رہا کرو
تم مسکراتے رہا کرو
کبھی جب میں نهیں هوں گا
تمهیں وه سب یاد آۓ گا
تمهیں وه سب یاد آۓ گا
وہ اک شخص سمجھتا تھا مجھے
پھر و بھی سمجهدار ہو گیا
پھر و بھی سمجهدار ہو گیا
خود سے ناراض ، زمانے سے خفا رہتے ہیں
جانے کیا سوچ کے ہم سب سے جدا رہتے ہیں..
جانے کیا سوچ کے ہم سب سے جدا رہتے ہیں..
میں سوچو کے کس گمان میں تھا
میں کسی دوسرے جہان میں تھا..